Nazm Yeh Mere her soo ek Sukoon sa kya hai? by Ali Zafar

سُکوں

یہ میرے ہر سُو اِک سُکوں سا کیا ہے؟
خاموشی میں چُھپا جُنوں سا کیا ہے؟
باہر اِک طوفان ہے بر پا اور اندرسناٹا
سوچتا ہوں یہ سب کیوں ہے کیا ہے؟
یہ میرےہر سُو اِک سُکوں سا کیا ہے؟

خود سے آشنا تو پہلے بھی تھا
شائد یہ خودی سے شناسائی کا سلسلہ ہے
اکیلا تو پہلے بھی تھا لیکن اس تنہائی میں اِک سرور سا کیا ہے؟
یہ کیسا معجزہ ہے؟
یہ میرے ہر سُو اِک سکوں سا کیا ہے؟

اپنے مکاں میں بند ہو کر، میں لا مکاں ہو چکا ہوں
اپنی گرہیں کھولتے کھولتے، خود پہ عیاں ہو چکا ہوں
پر یہ راز راز رکھنے میں بھلا ہے
کہ میرے ہر سُو یہ سُکوں سا کیا ہے؟

ہر لمحے میں اِک فسانا ہے موجود
میرے اپنوں میں اِک بیگانا ہے موجود
جو میری داستاں مجھے سُنا رہا ہے
جو دیکھ سکا نہ میں وہ دِکھا رہا ہے
میں شوروغل کا ہوں باسی یہ میری اِک سزا ہے
مگر یہ میرے ہر سُو ایک سکوں سا کیا ہے؟

کوئی فاصلہ باقی نہ رہا
جام تو ہے ساقی نہ رہا
میرا تخیل اب سراپا احتجاج نہیں
میرا ہُنر کسی تخلیق کا محتاج نہیں
میرا قلم ہر جانب واویلا مچا رہا ہے
پر میرے ہر سُو اِک سکوں سا کیا ہے؟

میری دُنیا اَب بدل چُکی ہے
اِس میں میرا اَب وُجود کیا ہے
جو تھا وہ گزر گیا
اب جو ہے وہ موجود کیا ہے
سِتم جو ڈھایا تو نے جِگر کو چیرتا چلا گیا
اب میرے قلب میں یہ سکوں سا کیا ہے؟

قَرار اگر ہے تو فطور کیا ہے
محبت اگر ہے تو غرور کیا ہے
ٹُھکرایا گیا تو کیا پایا گیا تو کیا
چُھپا ہے گر تاریکی میں تو تیرا نور کیا ہے
تجھے پانے والے تو اپنا آپ کھو بیٹھتے ہیں
پر اپنےہی آپ میں مجھے یہ سُکوں سا کیا ہے؟

میری حقیقت میرے جانے کے بعد سمجھ جاؤ گے تم
امید کرتا ہوں اپنےلیئےسنور جاؤ گے تم
بعد میں پچھتانے والے ہزار بار بکھرتے ہیں
سمیٹے نہ سمٹے ہاتھوں سے پھسلتے ہیں
اگر مجھے جان پاؤ تو یہ بھی جان لینا
کہ میں کون ہوں؟
اور میرے ہر سو یہ سُکوں سا کیا ہے؟


6-4-2020علی ظفر​
 

Back
Top