Maria-Noor

Maria-Noor

New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
 
Messages
6,575
Reaction score
11,924
Points
731
یہیں پر تو کہیں
تمہارے لبوں نے
مرے سرد ہونٹوں سے برفیلے ذرے چنے تھے
اسی پیڑ کی چھال پر ہاتھ رکھ کر
ہم اک دن کھڑے تھے
یہیں برف باری میں ہم لڑکھڑاتے ہوئے جا رہے تھے
بہک تازہ بوسوں کی سر میں سمائے
ہم آغوشی جسم و جاں کے نشے میں
گئی برف باری کی رت
اور پگھلتی ہوئی برف بھی بہہ گئی سب
یہاں کچھ نہیں اب
کہ ہر شے نئی ہے
ہٹا کر ردا برف کی گھاس لہرا رہی ہے
ہری پتیوں کی گھنی ٹہنیوں میں
ہوا جب چلے تو
گئے موسموں سے گزرتی
ہماری ہنسی گونجتی ہے
 

@Veer bro
اسی سستی نے یہ دن دکھلا ئے ورنہ
ہمارے حبیب بھائی بھی ناراض
فہمیدہ ریاض
 
اسی سستی نے یہ دن دکھلا ئے ورنہ
ہمارے حبیب بھائی بھی ناراض
فہمیدہ ریاض
میری ناراضگی کی وجہ یہ تھی تمھارے پاس مواد موجود تھا اسی روز پوسٹ کر دیتی تو یہ محنت تجھے فائدہ دیتی سب نے نیٹ سے تلاش کرنا ہوتا ہے جتنا وقت گزرے گا اسی قدر مشکل ہوتا جائے گا یہی کچھ ہوا آخر تجھے اشعار کا سہارا لینا پڑا پھر بھی اچھا کام ہے ، ساتھ یہ لکھ دینا تھا کہ یہ فہمیدہ ریاض کا کلام ہے
 
@intelligent086
کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے اسکی طبعیت خراب تھی
 
@Maria-Noor
اسکا بھانجا اور وہ دونوں بیمار تھے بھانجا تو بہتر ہے اب اسکی طبعیت اور نیت کا پتہ نہیں
 
Back
Top