یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں
میرِ خراب حال سا اپنا بھی حال کیا کریں

ایسی فضا کے قہر میں ، ایسی ہوا کے زہر میں
زندہ ہیں ایسے شہر میں اور کمال کیا کریں

اور بہت سی الجھنیں طوق و رسن سے بڑھ کے ہیں
ذکر جمال کیا کریں ، فکرِ وصال کیاکریں

ڈھونڈ لئے ہیں چارہ گر، ہم نے دیارِ غیر میں
گھر میں ہمارا کون ہے ، گھر کا خیال کیا کریں

چنتے ہیں دل کی کرچیاں ، بکھری ہیں جو یہاں وہاں
ہونا تھا ایک دن یہی، رنجِ مآل کیا کریں

اس کی نظر میں ہیچ ہیں اپنی تمام منطقیں
تیغ خیال کیا کریں ، حرف کی ڈھال کیا کریں

@Recently Active Users
zbrdstttttttt
 
Back
Top