Angelaa
Popular Pakistani
6
- Messages
- 2,471
- Reaction score
- 4,079
- Points
- 276
ہر ایک شب یوں ہی دیکھیں گی سوئے در آنکھیں
تجھے گنوا کے نہ سوئیں گی عمر بھر آنکھیں
طلوع صبح سے پہلے ہی بجھ نہ جائیں کہیں
یہ دشت شب میں ستاروں کی ہم سفر آنکھیں
ستم یہ کم تو نہیں دل گرفتگی کے لئے
میں شہر بھر میں اکیلا ادھر ادھر آنکھیں
شمار اس کی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرتا ہے چھین کر آنکھیں
میں زخم زخم ہوا جب تو مجھ پہ بھید کھلا
کہ پتھروں کو سمجھتی رہیں گہر آنکھیں
میں اپنے اشک سنبھالوں گا کب تلک محسنؔ
زمانہ سنگ بکف ہے تو شیشہ گر آنکھیں