Bachon Ki Aadaten Pukhta Karne Ki Omar By Saba Riaz

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
بچوں کی عادتیں پختہ کرنے کی عمر ۔۔۔۔۔ صبا ریاض

bachon kii adaten pukhta.jpg

کہتے ہیں ہر کام کرنے کا ایک خاص وقت ہوتا ہے۔جس کے گزر جانے کے بعد اگر کام انجام دیا جائے تو اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔زندگی میں کچھ سیکھنے کے لیے بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔

یوں تو تا حیات سیکھنے کا عمل جاری رکھنا چاہیے لیکن کہتے ہیں کہ بچپن کی پختہ عادتیں تمام عمر نہیں جاتیں۔اسی لیے آج ماضی کی نسبت بچوں کی تربیت پر خاصا زور دیا جا تا ہے۔نظم و ضبط کی پابندی ایسی عادت ہے جو تما م عمر نا صرف کام آتی ہے بلکہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔ایسے میںچھوٹی عمر میں ہی اگر بچوں کا نظم و ضبط کا پابند بنا دیا جائے تو انہیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

بچوں کو ڈسپلن سکھانا قدرے مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں،ہر بچہ پابندی سے کتراتا ہے لیکن یہ والدین اور خصوصاً ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں ابتداء سے ہی وقت کی پابندی کرنے کی عادت ڈالے۔آپ کے بچے کی عمر چاہے جو بھی ہو لیکن جہاں پابندی کی بات آئے تو پھر ضرورت اس بات کی ہے آپ اس معاملے میں مستقل مزاجی اپنائیں،اور ضرورت محسوس ہونے پر تھوڑی سختی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔اگر والدین ہی اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر قائم نہیں رہیں گے یا بچوں سے عمل کروانے کے معاملے میں نرمی برتیں گے تو ظاہر ہے بچے کی عادت کو پختہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔

یہاں ہم آپ کے لیے چند تجاویز پیش کر رہے ہیں جن پر عمل کر کے مائیں گھر میں ڈسپلن قائم رکھ سکتی ہیںاس سلسلے میں سب سے اہم یہ ہے کہ بچوں کو اس جانب کس طرح مائل کیا جائے،کیونکہ عادتیں بچپن ہی میں پختہ ہو سکتی ہیں۔ایک سے دو سال تک کی عمر کے بچے نہایت ہی بے چین طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔وہ ہر چیز کو چھو کر دیکھنا چاہتے ہیں۔لہٰذا آپ ایسی تمام چیزوں کو ا ن کی پہنچ سے دور رکھیں جن کے بارے میںا ٓپ سمجھتی ہیں کہ ان کو ہاتھ لگانا بچے کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔بجائے اس کے کہ آپ کو ہمہ وقت بچے کے پیچھے دوڑتے ہوئے اسے روکنا پڑے،ہر وقت کی روک ٹوک بھی بچے کے ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

۔3 سے 5 سال تک کی عمر ایسی ہوتی ہے جس میں بچہ آپ کی بات سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ لہٰذا آپ اسی دور سے اپنے گھر کے اصول و ضوابط اسے سمجھانے کی ابتداء کریں۔مثال کے طور پر اگر تین یاچار سال کا بچہ اپنی کلر پنسلوں سے کمرے کی دیوار پر نقش و نگار بنا دیتا ہے تو اسے سمجھائیں کہ گھر کی دیوار خراب کرنا بہت بُری بات ہے۔اگر اس نے دوبارہ ایسا کیا تو نہ صرف اسے دیوار صاف کرنی پڑے گی بلکہ اس سے کلر پنسلیں بھی واپس لے لی جائیں گی۔جس طرح سیکھنے کے عمل کے دوران آپ اسے سرزنش کرنا نہ بھولیں اسی طرح اس کی اچھی باتوں اور اچھے روئیے پر انعام اور شاباش کے ساتھ کوئی چھوٹا موٹا تحفہ دینا بھی بچے کا حوصلہ بڑھاتا ہے۔

اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ بچہ اپنے والدین کو دیکھ کر سیکھتا ہے اور چونکہ ماں ہر وقت بچے کے قریب رہتی ہے اس لیے بطور ماں یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ جو کچھ آپ اپنے بچے کو سکھانے کی کوشش کریں، اس پر اسے خود عمل بھی کر کے دکھائیں۔مثال کے طور پر اگر بچے کے لیے یہ ہدایت ہے کہ وہ اپنے کھلونوں کو سمیٹ کر ایک جگہ رکھے تو اس کے سامنے خود بھی گھر کی تمام چیزوں کو استعمال کرنے کے بعد ان کی مقررہ جگہ پر ہی رکھیں۔اگر بچہ اپنے ارد گرد کے ماحول سے یہ باتیں نہیں سیکھتا تو آپ اسے باتوں باتوں میں غیر محسوس طریقے سے بھی سکھا سکتی ہیں۔

 

Back
Top